نیدرلینڈز: جدید زرعی انقلاب اور عالمی غذاٸ برآمدات میں سبقت

نیدرلینڈز: جدید زرعی انقلاب اور عالمی غذاٸ برآمدات میں سبقت

نیدرلینڈز کا زرعی ماڈل: جدید ٹیکنالوجی اور حیران کن برآمدات

نیدرلینڈز کا زرعی ماڈل: جدید ٹیکنالوجی اور حیران کن برآمدات

نیدرلینڈز، جو کہ رقبے کے لحاظ سے ایک چھوٹا سا ملک ہے (تقریباً امریکی ریاست میری لینڈ کے برابر)، عالمی خوراکی برآمدات میں حیران کن مقام رکھتا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ صرف امریکہ اور برازیل اس سے زیادہ خوراک برآمد کرتے ہیں، حالانکہ یہ دونوں ممالک وسیع زرعی زمینوں کے حامل ہیں۔ اس حیرت انگیز کامیابی کے پیچھے جدید ٹیکنالوجی، اسمارٹ فارمنگ اور پانی کے مؤثر استعمال کا راز چھپا ہے۔

جدید ٹیکنالوجی سے زرعی ترقی

نیدرلینڈز کے کسان جدید ترین گرین ہاؤس ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں، جس سے فصلیں روایتی کھیتی باڑی کے مقابلے میں 90 فیصد کم پانی کے ساتھ اگائی جاتی ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ کم وسائل میں زیادہ پیداوار حاصل کر رہے ہیں۔ مزید برآں، وہاں کے کھیتوں میں روایتی طریقوں کے بجائے روبوٹس اور کمپیوٹرز کے ذریعے آب و ہوا اور آبپاشی کا انتظام کیا جاتا ہے۔

یہ ٹیکنالوجی نہ صرف پانی کے استعمال کو کم کرتی ہے بلکہ ہر قسم کے موسمی اثرات سے بھی فصلوں کو محفوظ رکھتی ہے۔ کنٹرولڈ انوائرمنٹ ایگریکلچر (CEA) کے ذریعے کسان درجہ حرارت، نمی، روشنی اور دیگر عوامل کو مکمل طور پر کنٹرول کر سکتے ہیں، جس کی بدولت فصلوں کی پیداوار زیادہ ہوتی ہے اور معیار بھی بہتر رہتا ہے۔

غذاٸ برآمدات اور معیشت میں اضافہ

نیدرلینڈز نے 2023 میں خوراکی برآمدات سے 117 ارب یورو (تقریباً 127 ارب امریکی ڈالر) کمائے، جو کہ کئی بڑے ممالک کی زرعی معیشت سے زیادہ ہے۔ یہ ملک بنیادی طور پر سبزیاں، پھل، دودھ، گوشت، اور زرعی ٹیکنالوجی برآمد کرتا ہے، اور پوری دنیا میں پائیدار اور موثر زرعی ماڈلز کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔

نیدرلینڈز ماڈل: دنیا کے لیے سبق

نیدرلینڈز کا زرعی ماڈل ان ممالک کے لیے ایک مثال ہے جو محدود زرعی زمین اور پانی کے مسائل سے دوچار ہیں۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ ٹیکنالوجی کے درست استعمال اور سائنسی طریقوں کی مدد سے ایک چھوٹا ملک بھی خوراکی سپر پاور بن سکتا ہے۔

دنیا بھر کے ممالک، خاص طور پر پاکستان اور بھارت جیسے زرعی معیشتوں کو نیدرلینڈز کے ماڈل سے سیکھنے کی ضرورت ہے، تاکہ کم وسائل میں زیادہ سے زیادہ پیداوار حاصل کی جا سکے اور خوراکی بحران سے نمٹنے کے لیے جدید تکنیکی حل اپنائے جا سکیں۔

نیدرلینڈز کی کامیابی اس بات کی گواہ ہے کہ مستقبل میں وہی اقوام کامیاب ہوں گی جو روایتی طریقوں سے ہٹ کر جدید ٹیکنالوجی کو اپنانے کا حوصلہ رکھتی ہیں۔ اگر دیگر ممالک بھی اس ماڈل کو اپنائیں تو خوراکی قلت، پانی کی کمی اور زرعی چیلنجز پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

For more updates, stay tuned to CurrentAffair.com.pk.

error: Content is protected!!