اسرائیلی رکن پارلیمنٹ کی غزہ کے خلاف نسل کشی کی کھلی وکالت

اسرائیلی رکن پارلیمنٹ کی غزہ کے خلاف نسل کشی کی کھلی وکالت

اسرائیلی کنیسٹ کا نسل کشی پر بیان

اسرائیلی کنیسٹ (پارلیمنٹ) کے رکن نِسیم ویتوری نے ایک انٹرویو میں کہا کہ “غزہ میں تمام بالغ افراد معصوم نہیں ہیں اور انہیں قتل کر دینا چاہیے۔” یہ بیان اسرائیل کے پہلے سے جاری حملوں کو مزید وحشیانہ بنانے کی کھلی دعوت ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں جب ویتوری نے اس طرح کی نسل کشی کی حمایت کی ہو۔ اس سے قبل نومبر میں انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ “غزہ کو فوری جلا دینا چاہیے”، اور اسرائیلی فوج کو “حد سے زیادہ نرم” قرار دیا تھا۔

جنوری میں اسرائیلی قانون سازوں کے ایک گروہ نے فوج سے مطالبہ کیا تھا کہ غزہ کے خلاف اپنی تباہ کن کارروائیاں مزید تیز کرے۔ اسی ماہ، کنیسٹ کی خارجہ امور اور دفاعی کمیٹی کے آٹھ ارکان نے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز سے شمالی غزہ میں پانی، خوراک اور بجلی کی سپلائی تباہ کرنے کا حکم جاری کرنے کا مطالبہ کیا، جس سے ہزاروں فلسطینی بھوک اور قحط کے خطرے سے دوچار ہو سکتے ہیں۔

یہی نہیں، ان قانون سازوں نے ایک نیا ظالمانہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ جو بھی شخص، چاہے مرد ہو، عورت یا بچہ، بغیر سفید جھنڈا اٹھائے نظر آئے، اسے قتل کر دیا جائے۔

اسرائیل کو پہلے ہی بین الاقوامی عدالت انصاف (ICJ) میں نسل کشی کے الزامات کا سامنا ہے، جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہونے والی نسل کشی اور جنگی جرائم کے ثبوتوں کا وسیع ذخیرہ شائع کیا ہے۔

یہ سب اسرائیل کے اس بیانیے کو واضح طور پر بے نقاب کرتا ہے کہ اس کی جنگ صرف “دہشت گردوں” کے خلاف ہے۔ درحقیقت، یہ فلسطینی عوام کے مکمل خاتمے کی ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کا حصہ ہے، جس پر عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی مزید سوالات کو جنم دیتی ہے۔

مزید برآں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور اقوام متحدہ نے بارہا اس جارحیت کے خلاف آواز بلند کی ہے، لیکن عالمی برادری کی جانب سے کوئی مؤثر کارروائی دیکھنے کو نہیں ملی۔ فلسطینی شہریوں کی نسل کشی کے خلاف مظاہرے دنیا بھر میں جاری ہیں، مگر بڑی طاقتیں اسرائیل کی کارروائیوں کو روکنے میں ناکام نظر آتی ہیں۔

اقوام متحدہ کی رپورٹس کے مطابق، غزہ میں صحت کی سہولیات بھی تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہیں، جہاں اسپتالوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور طبی امداد تک رسائی محدود کی جا رہی ہے۔ یہ صورتحال مزید انسانی بحران کو جنم دے رہی ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

For more updates, stay tuned to CurrentAffair.com.pk.

error: Content is protected!!