پاکستان پر امریکی پابندیوں کا تاریخی جائزہ
امریکہ کی پاکستان پر نئی پابندیاں
18 دسمبر 2024 کو، امریکہ نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر نئی پابندیاں عائد کیں۔ یہ پابندیاں نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلیکس (این ڈی سی) اور تین کراچی کی کمپنیوں – افیلیئٹس انٹرنیشنل، اختر اینڈ سنز پرائیویٹ لمیٹڈ، اور راک سائیڈ انٹرپرائز – کو نشانہ بناتی ہیں۔ ان پابندیوں کے تحت ان اداروں کے امریکی اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں اور امریکی کاروبار ان کے ساتھ کوئی لین دین نہیں کر سکتے۔
امریکہ نے پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی ترقی پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ صلاحیت جنوبی ایشیا سے آگے تک خطرہ بن سکتی ہے۔ نائب قومی سلامتی مشیر جون فائنر نے اسے امریکہ کے لیے “ابھرتا ہوا خطرہ” قرار دیا۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے ان پابندیوں کو “متعصبانہ” قرار دیتے ہوئے ان پر اعتراض کیا اور کہا کہ یہ اقدامات علاقائی امن اور استحکام کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ اقدامات “بے بنیاد الزامات” پر مبنی ہیں اور اسٹریٹیجک استحکام کو کمزور کرتے ہیں۔
پاکستان پر عائد امریکی پابندیاں
امریکہ نے 1965 سے اب تک پاکستان پر 9 بڑی پابندیاں عائد کی ہیں، جنہوں نے مجموعی طور پر پاکستان کو 25 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچایا۔ ان پابندیوں کا مقصد پاکستان کی جوہری، دفاعی، اور اقتصادی پیش رفت کو روکنا تھا۔ ان اقدامات میں فوجی اور اقتصادی امداد کی بندش، دفاعی ساز و سامان کی فروخت پر پابندی، اور پاکستان سے وابستہ اداروں پر عالمی مالیاتی پابندیاں شامل ہیں۔ ان پابندیوں نے پاکستان کو محدود کرنے کی کوشش کی، لیکن پاکستان نے ان کے اثرات کو کم کرنے کے لیے متبادل حکمت عملی اختیار کی۔
پابندیوں کی تفصیلات
1965 کی فوجی پابندیاں
وجہ: بھارت کے خلاف جنگ میں امریکی اسلحے کا استعمال۔
اثرات: فوجی امداد بند، جس سے پاکستان نے چین اور فرانس کے ساتھ دفاعی تعلقات مضبوط کیے۔
مالی نقصان: 30-50 ملین ڈالر سالانہ۔
1971 کی پابندیاں
وجہ: مشرقی پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں۔
اثرات: محدود اثرات، کیونکہ امریکہ نے غیر قانونی ذرائع سے امداد جاری رکھی۔
1977 کی سائمنگٹن ترمیم
وجہ: نیوکلیئر ری پروسیسنگ پلانٹ کا حصول۔
اثرات: فوجی اور اقتصادی امداد کی بندش، مگر پاکستان نے جوہری پروگرام میں پیش رفت جاری رکھی۔
مالی نقصان: 50 ملین ڈالر سالانہ۔
1979 کی گلین ترمیم
وجہ: جوہری ہتھیاروں کی ترقی۔
اثرات: وسیع اقتصادی اور فوجی امداد کی بندش، مگر چین کے ساتھ تعلقات مضبوط ہوئے۔
مالی نقصان: 40 ملین ڈالر۔
1990 کی پریسلر ترمیم
وجہ: جوہری ہتھیاروں کی ترقی۔
اثرات: 38 ایف 16 طیاروں کی فروخت معطل، جس سے دفاعی صلاحیت متاثر ہوئی۔
مالی نقصان: 1 بلین ڈالر سے زائد۔
1998 کی پابندیاں
وجہ: پاکستان کے جوہری تجربات۔
اثرات: 1.5 بلین ڈالر کی امداد معطل۔
1999 کی فوجی حکومت پر پابندیاں
وجہ: جنرل پرویز مشرف کی حکومت۔
اثرات: عارضی امداد کی بندش۔
مالی نقصان: 300 ملین ڈالر۔
2017-2018 دہشت گردی کے خلاف ناکافی اقدامات پر پابندیاں
وجہ: دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی میں کمی۔
مالی نقصان: 605 ملین ڈالر۔
2018 کی ایف اے ٹی ایف کی پابندیاں
وجہ: منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت۔
مالی نقصان: 10 بلین ڈالر۔
پاکستان کا جواب
پاکستان نے ہمیشہ ان پابندیوں کو غیر منصفانہ اور تعصبانہ قرار دیا ہے۔ ان کے جواب میں پاکستان نے اپنی حکمت عملی کو تبدیل کیا، جس میں دفاعی اور اقتصادی تعلقات کو چین، خلیجی ممالک، اور فرانس کے ساتھ مضبوط کرنا شامل تھا۔ ان پابندیوں نے پاکستان کو اپنی جوہری اور میزائل پروگرام میں تیزی لانے پر مجبور کیا، جس سے مقامی دفاعی صلاحیت میں اضافہ ہوا۔
پاکستان نے ان پابندیوں کو عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا، امریکہ مخالف بیانیے کو فروغ دیا، اور ان اقدامات کو خودمختاری کی جدوجہد کا حصہ قرار دیا۔ پابندیوں کے باوجود، پاکستان نے متبادل اتحادوں اور حکمت عملی سے نہ صرف ان اثرات کو کم کیا بلکہ اپنی مزاحمتی طاقت میں بھی اضافہ کیا۔
Also read this: In-depth Report On US Sanctions On Pakistan