Know about Pakistan’s National Intelligence Coordination Committee
این آئی سی سی کیا ہے؟
این آئی سی ٹو یعنی نیشنل اینٹیلی جینس کوآرڈینیشن کمیٹی بالکل اسی ٹائپ کا ہی ایک آفس یا انسٹی ٹیوشن ہوگا، جیسا کہ امریکہ میں موجود او ڈی این آئی یعنی آفس آف دا ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس ہے۔ اس امریکی ادارے کا قیام 22 اپریل 2005 میں عمل میں لایا گیا۔ اس ادارے کا بنیادی کام امریکہ کی ملک کے اندرونی سیکورٹی اور بیرونی انٹیلی جینس کے لیے کام کرنے والی ملٹری اور سول اینٹیلی جینس ایجینسوں کو آپس میں جوڑنا یا ایک جگہ ضم کرنا ہے۔ تاکہ امریکہ کے اندرونی اور بیرونی خطرات سے مل کر نمٹا جاسکے۔ بالکل اسی طرز پر پاکستان کا یہ نیشنل انٹیلی جنس آفس کام کرے گا۔ جبکہ اطلاعات کے مطابق اسکو آئی ایس آئی لیڈ کرے گی اور آئی ایس ائی کا سربراہ اسکو ہیڈ کرے گا۔
این آئی سی سی کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
پاکستان میں ملٹری انٹیلی جنس، آئی ایس آئی اور آئی بی کے علاوہ درجن سے زائد انٹیلی جنس ادارے موجود ہیں، تاہم کچھ سورسز کے مطابق پاکستان میں دو درجن سے زائد انٹیلی جنس ایجینسیاں ہیں جو داخلی اور خارجی محاذ پر انٹیلی جنس کاونٹر ٹریریزم اور ملک کو بیرونی خطرات سے بروقت آگاہ رکھنے کے لیے کام کررہے ہیں۔ تاہم دہشت گردی کے خلاف جنگ سے حا صل ہونیوالے تجربات اور ان اداروں کی آپس میں انٹیلی جنس شیئر نگ اور متعلقہ ایکشن لینے کے تناظر میں مسائل کو لیکر ماضی میں بھی اسکی ضرورت محسوس کی گئی، اسی کو لیکر نیکٹا کا قیام عمل میں لایا گیا تھا، تاہم نیکٹا جسکے بارے میں ہم آگے چل کر بات کریں گے۔ اسکے غیر فعال اور محدود سکوپ کو لیکر وہ مقاصد حاصل نہیں ہو رہے تھے جو دراصل بیرونی اور اندرونی خطرات کو لیکر درپیش ہیں اور ان سے بروقت نمٹنے کی صلاحیت کا تعلق ہے۔ لہذا اب اس ادارے سے اس خلا کو پر کرنا ہے، این آئی سی سی کو افیکٹیو بنانے کے لیے اب ملک کی پریمیئر انٹیلی جنس ایجینسی اسکو لیڈ کرے گی، اور یہ آفس وزیر اعظم کو جوابدہ ہوگا۔ یاد رہے کہ آسٹریلیا میں بھی ایک این آئی سی سی نام کا آفس موجود ہے جو ملک کے انٹیلی جنس اداروں میں کوآرڈینیشن اور ربط کا کام سرانجام دیتا ہے۔ اسکا قیام 2008 میں عمل میں لایا گیا۔
نیکٹا کیا ہے اور اسکا مستقبل؟
نیکٹا یعنی نیشنل کاونٹر ٹریریزم اتھارٹی کا قیام 2009 میں عمل میں لایا گیا، تاہم اسکو فعال 2013 میں کیا گیا، اسکا بنیادی مقصد دہشگردی سے نمٹنے کے لیئے تمام متعلقہ ایجینسیوں سے کوآرڈینیشن اور اطلاعات کی روشنی میں اقدامات کے لیئے تجاویز دینا تھا۔ جبکہ اسکا زیادہ تر سکوپ داخلی خطرات سے نمٹنے کی حد تک تھا، اور یہ ادارہ وزارت داخلہ کے تحت کام کررہا ہے۔
جبکہ یہ ملک میں دہشت گردی اور اس میں ملوٹ عناصر کے حوالے سے قانون سازی کے لیئے بھی اپنی تجاویز پیش کرتاہے۔ ہمارے مطابق یہ اب غیر فعال ہو جائے گا۔ یا پھر نئے آفس میں ضم ہوکر آئندہ داخلی خطرات سے متعلق اپنی تجاویز نیشنل انٹیلی جینس کو آرڈینیشن کمیٹی کو دے گا۔
این آئی سی سی کے فوائد:
ہمارے مطابق این آئی سی سی جہاں پاکستان کی پریمیئر انٹیلی جنس ایجنسی کو مزید مستحکم کرے گی، وہاں ملک کے بیرونی دشمنوں اور انکے ملک کے اندر موجود اثاثوں کے گٹھ جوڑ کو دوسری ایجینسیوں کی مدد سے ٹریس اور کاونٹر کے لیے مدد گار ثابت ہوگی۔ اگر اس کمیٹی میں تھری یا فور پرانگ ونگز تکشکیل دے دیے جائیں جس میں سے ایک ان چار ایجنسیوں کے اہلکاروں پر مشتمل انٹرل سیکورٹی کو دیکھیں، ایک ونگ دشمن کے ایسٹس کے مالی معاملات اور مالی مد د کو ٹریس کریے، تیسرا ونگ ملک کے اندر موجود اہم شخصیات کی سیکورٹی اور ان کو دشمن ملک کی خفیہ ایجینوں کی طرف سے پھانسنے کے حوالے سے نظر رکھنے کا کام سر انجام دے ، جبکہ چوتھا ونگ بیرونی خطرات، اور دشمن ملکوں کی خفیہ ایجنسیوں کے منصوبو ں کو ٹریس کرنے اورانکو کاونٹر کرنے کا کام سر انجام دے،جبکہ یہ چاروں ونگز اس ایک اتھارٹی یعنی این آئی سی سی کو رپورٹ کریں۔
اس اقدام کے لیے پہلے سے موجود ایف آئی اے، آئی بی، اے این ایف اور سی ٹی ڈی ملکر پہلے دو ونگز کا کام سرانجام دیں، جبکہ ملٹری انٹیلی جنس کو تیسرے ونگ کا کام اور آئی ایس آئی کو چوتھے ونگ کی ذمہ داریا ں تقسیم کردی جائیں تو یہ ایک بہتریں کمبینیشن بن سکتا ہے۔
اس تنا ظر میں ایف سی اور رینجرز کے سپیشل آپریشن ونگز، سی ٹی ڈی، ایس ایس یو، نیول اور ایئر انٹیلی جنس اثاثوں کو اندرونی خطرات کے حوالے سے ملنے والی انٹیلی جنس کی روشنی میں ان سے نمٹکنے کے لیے استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔
تاہم یہ ہماری اپنی ذاتی رائے اور عین ممکن ہے اس سے بہت بہتر کمبینیشن تشکیل دیا جاچکا ہو، کیونکہ ہمارے ملک کی لیڈرشپ بحرحال اس حوالے سے خطرات اور انکے تدارک سے بخوبی آگاہ بھی ہے اور متعلقہ فیصلہ لینے میں بہتر پوزیشن میں بھی ہے۔ آپکے اس بارے میں کیا تاثرات ہیں، کمنٹ باکس میں ضرور بتائیں۔
این آئی سی سی کی سربراہی:
تاہم کچھ لوگ اس بات پر اعتراض کررہے ہیں کہ اس نئے ادارے کہ سربراہی آئی ایس آئی کے سربراہ کو کیوں دی جارہی ہے جو خود ایک خفیہ ایجینسی ہے جو دراصل اس این آئی سی سی کے تحت کام کرے گی۔ لیکن ہمارے مطابق ماضی مین بھی خفیہ ایجینسیوں کو سیاسی مقاصد میں استعمال کیے جانے اور سیاسی بھرتیوں کی وجہ سے اس طرح سے استعمال نہیں کیا جاسکا جسطرح سے انکو کیا جانا چاہیئے تھا، اور ان سے ملک کو درپیش خطرات سے نمٹنا تھا۔ آئی ایس آئی چونکہ پاکستان کی سب سے بڑی خفیہ ایجینسی ہے اور اس نے خاص طور پر ملک سے باہر خطرات سے نمٹنا ہوتا ہے، لہذا اس کے سربراہ کو این آئی سی سی کی زمہ داری دینے سے پر نہ تو آئی ایس ائی کو کوئی اعتراض ہوگا، اور نہ کسی اور ایجنسی کو جو بہرحال ہجم اور سکوپ کے لحاظ سے آئی ایس آئی سے بہت چھوٹی ہیں۔ جبکہ آئی ایس آئی کے سربراہ کی طرف سے اس کمیٹی کو لیڈ کیئے جانے سے عین ممکن ہے کہ باقی ایجنسیوں کی کارکردگی میں بھی بہتری آئی اور انکا استعمال بھی صحیح معنوں میں ملک کو درپیش بیرونی اور اندرونی خطرات تناظر میں ہو۔
Stay connected with us for the latest updates. Follow us on Facebook and Twitter.