بگرام ایئر بیس اور امریکی انخلا
امریکن ڈیفنس افیشلز کے مطابق امریکہ اور نیٹو کے آخری فوجی دستوں نے افغانستان کی بگرام ایئر بیس کو خالی کر دیا ہے ۔ بگرام ایئر بیس گذشتہ 20 سال سے امریکہ اور اسکے مغربی اتحادیوں کی افغانستان میں ناکام مہم جوئی کا مرکزرہی ہے۔سی آئی کے حراست اور انٹیلیجنس مرکز اور سب سے بڑی ایئر بیس ہونے کی وجہ سے بگرام ایئر بیس کو بدنام زمانہ امریکی فوجی جیل کے نام پرافغانستان کا گوانتانامو کہا جاتا تھا۔
بگرام کا فوجی اڈہ در اصل سوویت فوج نے 80 کی دہائی میں افغانستان پر حملے کے بعد قائم کیا تھا۔اسکا نام قریبی گاؤں نام پررکھا گیا ہے۔ بگرام ایئر بیس دارالحکومت کابل سے چالیس کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔ یہاں امریکہ کے دس ہزار فوجیوں کے لیے رہائش، بڑے ٹرانسپورٹ اور بمبار طیاروں کے لیے 3.6 کلومیٹر لمبے رن وے کے علاوہ ایک اور رن بھی موجود ہے۔ یہاں پر دو قید خانے ہیں جہاں قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔ اس ایئر بیس کو امریکنیوں نے نہ صرف توسیع دی بلکہ یہاں کروڑوں ڈالر خرچ کر، ہسپتال، سو زائد ایئر کرافٹس کے لیے جگہ اور دیگر سہولیات یقینی بنائی گئی ہیں۔
افغان طالبا ن بیس سال بعد بگرام ایئر بیس خالی کیے جانیکا خیر مقدم کیا ہے او رکہا ہے کہ افغان ملکر اپنے ملک کے معاملات کا فیصلہ کرسکیں گے۔ مختلف امریکن سورسز کے مطابق امریکہ اور اسکے اتحادیوں کے کم وبیش چار ہزار فوجیوں میں سے زیادہ تر تو واپس جاچکے ہیں باقی جانیکی تیاریوں میں ہیں، تمام تر انخلا اس سال اگست کے آخر میں مکمل ہونیکے امکانات ہیں۔لیکن 600 سے لیکر 900 امریکی فوجی پیچھے سفارتی عملے اور کابل ایئر پورٹ کی سیکورٹی کے لیے افغانستان میں رہیں گے۔ امریکی یونیورسٹی کے جانب سے اس جنگ پر آنیوالے اخراجات پراجیکٹ کے اعداد و شمار کے مطابق اس جنگ پر امریکی اخراجات کا تخمینہ 20 کھرب 260 ارب ڈالر لگایا گیا، جبکہ امریکی اتحادیوں کے اخراجات اسکے علاوہ ہیں۔
Stay connected with us for the latest updates. Follow us on Facebook and Twitter.