طالبان اور امریکہ کی پہلی باضابطہ ملاقات
امریکہ کا ایک سرکاری وفد ہفتے اور اتوار کو دوحہ میں افغان طالبان کے سینیئر نمائندوں سے ملاقات کرے گا۔برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے امریکی انتظامیہ کے دو عہدیداروں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ افغانستان سے امریکی انخلا اور طالبان کے کنٹرول کے بعد یہ اعلٰی سطح پر پہلی ملاقات ہے۔ امریکی عہدیداروں کے مطابق اعلٰی سطحی امریکی وفد میں محکمہ خارجہ، یو ایس ایڈ اور امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی کے عہدیدار شامل ہوں گے،یہ وفد طالبان سے بات چیت کریں گے کہ وہ امریکی شہریوں اور دیگر لوگوں کے افغانستان سے باہر جانے کے لیے محفوظ راستے کو یقینی بنائیں ۔ امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد، جو کئی سالوں سے طالبان کے ساتھ امریکی مذاکرات کی قیادت کر رہے ہیں اور طالبان کے ساتھ امن مذاکرات میں اہم شخصیت ہیں، وہ وفد کا حصہ نہیں ہوں گے۔ امریکی حکام کے مطابق امریکی وفد میں محکمہ خارجہ کے نائب نمائندہ خصوصی ٹام ویسٹ کے علاوہ یو ایس ایڈ کی اعلیٰ اہلکار سارہ چارلس بھی شامل ہوں گی۔ جبکہ طالبان کی جانب سے کابینہ کے عہدیدار شرکت کریں گے۔ یاد رہے کہ امریکہ کے دو دہائیوں پر محیط افغانستان پر قبضے کا اختتام اگست میں فضائی انخلا پر ہوا جس میں 124،000 سے زائد شہریوں بشمول امریکیوں، افغانیوں اور دیگر کو طالبان کے افغانستان پر کنٹرول کے بعد نکالا گیا۔ لیکن امریکہ کے مطابق ہزاروں دیگر امریکی اتحادی ابھی بھی افغانستان میں ہیں۔
Stay connected with us for the latest updates. Follow us on Facebook and Twitter.