پاک فوج کا آپریشن ولی داد
جنوبی وزیرستان، سوات اور باجوڑ ایجنسی میں پاک فوج کے کامیاب آپریشن کے بعد شر پسندوں نے مہمند ایجنسی کی طرف راہ فرار اختیار کیا اور اپنے ناپاک عزائم کو تقویت دینے کیلئے یہاں پر اپنا قبضہ جما لیا مہمند ایجنسی میں شرپسندوں کی کارروائیوں کا مرکز ولی داد تھا. ولی دان سوران اور مٹائی کی وادیوں کے درمیان ایک بلند وبالا پہاڑ ہے.
جس کی مغربی ڈھلوان کا ایک بڑا حصہ افغانستان کی سرحد میں داخل ہوتا ہے علاقے کی سنگین صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے پاک فوج نے 77 برگیٹ کو ولی داد کلیئر کرنے کا حکم دیا۔
جس کے نتیجے میں 6 اپریل 2011 کو 35 آزادکشمیر ریجمنٹ کی بلال کمپنی نے میجر خرم احسان کی زیر کمانڈ میں ولی داد پہاڑ پر پیش قدمی شروع کی
پوری رات کی کھٹن مسافت کے بعد علی الصبح خونریز معرکہ کا آغاز ہوا جس میں شرپسندوں کا بے تحاشہ نقصان ہوا مگر اس کے عوض بلال کمپنی کو بارہ شہادتوں کا نذرانہ پیش کرنا پڑا.
اس کے پیش نظر 77 برگیڈ نے اپنی حکمت عملی کو تبدیل کرتے ہوئے شرپسندوں کے اس گڑھ پر آپریشن بریکنہ کا آغاز کیا بریکنہ کا مطلب پشتو میں آسمانی بجلی بن کر برسنا ہے.
پلان کے مطابق وادی سور ان کو کلیئر کرنے کے بعد 35 آزاد کشمیر کی دو رجمنٹ کمپنیوں کو کو شدت پسندوں کا گڑھ والی داد 1 کلیئر کرنا تھا جبکہ ٹو بٹالین کی 2 کمانڈو کمپنیوں کو اس کے بعد ولی داد ٹاپ سے شر پسندوں کا صفایا کرنے کی ذمہ داری دی گئی.21 فرنٹیئر فورس رجمنٹ کی ایک کمپنی کو اس آپریشن کیا دوران پہاڑ کی مغربی ڈھلوان پر سرحد کی ناکا بندی کرنا تھی.
18 جون2011 کی شام 5:30 بجے توپ خانے اور آرمی ایوی ایشن کے کور میں 35 آزاد کشمیر رجمنٹ کی علی اور بلال کمپنیوں نے ولی داد کی طرف پیش قدمی کا آغاز کیا جن کی قیادت بالترتیب میجر فہد حسن اور میجر خرم احسان کر رہے تھے.
شرپسندوں نے بھرپور طریقے سے ولی داد کو اپنے مضبوط دفاع مقام کے طور پر تیار کیا ہوا تھا. ولی داد 1 کے قبضے کے نتیجے میں شرپسندوں نے ولی داد ٹاپ کی طرف راہ فرار اختیار کی جس کو کلیئر کرنے کی ذمہ داری ٹو کمانڈو بٹالین کی ٹیپو اور غازی کمپنیوں کی تھی۔
آپریشن بریکنہ یقیناً پاک فوج کے شیروں کے حوصلے اور عظم کی ایک عظیم داستان ہے جس کی وجہ سے مہمند ایجنسی میں شرپسندوں کی کمر ٹوٹ گئی اور علاقہ مکمل طور پر سول انتظامیہ کے کنٹرول میں آ گیا.
Stay connected with us for the latest updates. Follow us on Facebook and Twitter.