ایچ کیو نائن کی انڈکشن اور رینج

ایچ کیو نائن کی انڈکشن اور رینج

 فائنلی پاکستان نے اپنے آرمی ایئر ڈیفنس یونٹس میں ایچ کیو نائن لانگ رینج ایئر ڈیفنس سسٹم کو باقاعدہ انڈکٹ کردیا ہے۔ گوکہ اس کی ایکوزیشن کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ یہ کچھ عرصہ پہلے کی گئی تھی ، تاہم اس کی آفیشل انڈکشن کی تصدیق گزشتہ روز آئی ایس پی آر کی طرف سے کی گئی۔ ممکنہ طور پر ایچ کیو نائن سرفیس ٹو ایئر میزائل پاکستان کو اسکی ریکوئرمنٹس کے تحت سپیسفک ورژن فراہم کیا گیا ہے۔ لیکن میرے خیال سے یہ ایچ کیو نائن ایئر ڈیفنس سسٹم کو بی ورژن ہے۔ اس کی بنیاد ی طور پر تین وجوہات ہیں ایک تو یہ کہ پاکستان اس سے پہلے ہی شارٹ ٹو میڈیم کیٹی گری میں ایل وائے ایٹی اپریٹ کررہا ہے لہذا صرف ایک سو پچیس کلومیٹر رینج رکھنے والا بیس ورژن انڈکٹ کرنے کامیرے مطابق as such کوئی فائدہ نہیں۔ دوسری وجہ اس کی بیس ورژن سے ڈیزائن اور لانچر ٹیوبز میں فرق ہے۔ جو بیس اور اے ورژن سے مختلف دیکھائی دے رہا ہے۔ تیسری وجہ فیوچر تھریٹس کو اینٹی سپیٹ کرتے ہوئے ایک میڈیم ٹو لانگ رینج کیٹگری کا ایئر ڈیفنس سسٹم کافی عرصے سے انڈرکنسیڈریشن تھا تاکہ کسی بھی مس ایڈوینچر کو متعلقہ ملک کی حدود کے اندر ہی ٹیکل کیے جاسکے۔ اسکے علاوہ دشمن ملک کی طرف سے لانگ رینج سٹینڈ آف ویپن کو اسکی اپنی حدود سے پاکستان کی سرحد پر فائر کیے جانیکی صورت میں اسکو دور سے ہی نیوٹرائلز کیاجاسکے، ایک اور اہم وجہ رسپانس ٹائم کو لانگ رینج میں بہتر بناناہے، تاکہ کسی بھی مس ایڈوینچر کو بجائے ایئرکرافٹ سے انٹر سپٹ کرنے کی بجائے جس پر بحرحال چند منٹ لگنا نیچرل ہے۔ جو کہ ایک میڈیم ٹو لانگ رینج ایئر ڈیفنس سسٹم سے ممکن ہوپائے گا۔

Stay connected with us for the latest updates. Follow us on Facebook and Twitter.

error: Content is protected!!