افغانستان کی تازہ ترین صورت حال

افغانستان کی تازہ ترین صورت حال

امریکی شہریوں کو بحفاظت کابل سے نکالنے کے لیے امریکی فوجیوں کا پہلا دستہ کابل ائیرپورٹ پر پہنچ گیا ہے۔ اس سے پہلے یوکے کی جانب سے بھی اپنے افغانستان میں موجود سفارتی عملے کو نکالنے کے لیے چھ سو فوجی اہلکاروں کو افغانستان بھیجے جانیکی اطلاعات سننے کو ملی تھیں۔ ادھر صوبہ کنڑ کے تین اضلاع اسمار، شلطن اور شیگل کے مراکز، پولیس ہیڈکوارٹر اور تمام سرکاری سول و فوجی تنصیبات پر طالبان نے قبضہ کر لیا۔ بڑی مقدار میں ہلکے و بھاری ہتھیار، فوجی ٹینک اور گاڑیاں بھی قبضے میں لے لیں۔ پکیتیکا میں حکومت کے حامی کمانڈر عسکر شاہ ہجران نے طالبان کے سامنے سرنڈر کر دیا۔ قندوز کے گورنر نجیب اللہ عمرخیل اور پولیس چیف زبردست صافی طالبان میں شامل ہو گئے قندوز پر طالبان نے قبضہ کر لیا تھا۔ ہرات میں افغان فوج کی 207 ظفر کور کے 3 ہزار فوجیوں اور افسران سمیت سینکڑوں سپیشل فورسز کے کمانڈوز نے طالبان کے سامنے سرنڈر کیا ہیلی کاپٹر، بڑی مقدار میں ہتھیار اور گولہ بارود بشمول نائٹ ویژن گوگلز، تھرمل اور ایم 4 اور دیگر چھوٹے اور بھاری ہتھیار بشمول آرٹلری بھی طالبان کے قبضے میں چلے گئے۔ امریکی فضائیہ نے پل قنداری اور واخ جان بازار پر گزشتہ رات فضائی حملے کیے، دونوں کو کابل کا دروازہ سمجھا جاتا ہے۔ وردک صوبے کے محمدآغا ضلع پر بھی فضائی حملہ کیے گئے۔ ایک اور خبر کے مطابق طالبان کے شریعت ریڈیو نے قندھار سے اپنی نشریات کا آغاز کر دیا۔ ادھر افغان صدر اشرف غنی مستعفی ہونے کے لیے تیار ہیں اور انھوں نے ویڈیو میسج بھی ریکارڈ کروا دیا ہے، مگر امراللہ صالح رکاوٹ بنے ہوئے ہیں سینئر صحافی ہارون نجفی زادہ کی ذرائع کے حوالے سے خبر۔ انھوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ میرے کندھوں پر تاریخی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اپنی قوم کو مزید جنگ اور خون خرابے سے بچاؤں۔ مبصرین اس بیان کو استعفی کے لیے تیار ہونے کا اشارہ قرار دے رہے ہیں۔

Stay connected with us for the latest updates. Follow us on Facebook and Twitter.

error: Content is protected!!