امریکی اہلکار خفیہ معلومات بیچتے پکڑ ا گیا
امریکی ایف بی آئی حکام نے ایک جوہری انجینیئر اور ان کی اہلیہ کونیوکلیئر آبدوزوں کے متعلق خفیہ معلومات اور ان کے ڈیزائن ایک دوسرے ملک کو فروخت کرنے کی کوشش کرتے ہوئے گرفتار کرلیا ہے۔جوناتھن اور ڈائنا ٹوئبے کو ایک سال تک چلنے والی خفیہ کارروائی کے بعد گرفتار کر لیا گیا۔ اس جوڑے نے مبینہ طور پر انتہائی حساس معلومات، خود کو ایک غیر ملکی نمائندے کو بیچیں لیکن یہ غیر ملکی نمائند ہ در اصل ایف بی آئی کا ایک انڈر کور خفیہ ایجنٹ تھا۔
منصوبہ ناکام ہوگیا
امریکی محکمہ انصاف کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ،”اس جوڑے پر الزام ہے کہ اس نے ہمارے جوہری آبدوزوں کے ڈیزائن سے متعلق معلومات ایک دوسرے ملک کو منتقل کرنے کا منصوبہ بنا یا تھا۔” اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹوئبے بحریہ کے محکمے میں ملازم ہیں، جہاں وہ نیوکلیئر پروپلشن پروگرام میں انجینیئر کے طورپر خدمات انجام دے رہے تھے۔ انہیں خفیہ سکیورٹی کلیئرنس ملی ہوئی تھی اور انتہائی خفیہ اطلاعات تک ان کی رسائی تھی۔منصوبہ تو اچھا تھا لیکن … اس فرد نے یکم اپریل 2020 کو ایک غیر ملکی حکومت کو خفیہ معلومات کے نمونے اور مزید انتہائی خفیہ معلومات فروخت کرنے کے حوالے سے بات چیت کرنے کی خواہش کی تھی۔ ٹوئبے اس غلط فہمی میں رہے کہ وہ جس فرد کے ساتھ معاملات کر رہے ہیں وہ ایک غیر ملکی حکومت کا نمائندہ ہے حالانکہ درحقیقت وہ ایف بی آئی کا خفیہ ایجنٹ تھا۔
حسا س معلومات پہلے بھی دی گئیں
محکمہ انصاف نے بتایا کہ اسی طرح کے ایک لین دین کے دوران ٹوئبے نے حساس معلومات کو ایک میموری کارڈ میں منتقل کرکے اسے ایک سینڈوچ کے بیچ میں رکھ کر ایک مقام پر رکھ دیا۔ تاکہ جس شخص کے ساتھ ان کا معاملہ طے ہوا ہے وہ اسے وہاں سے اٹھالے۔ اس پورے عمل کے دوران ان کی بیوی اس پر نگاہ رکھے ہوئی تھی۔ٹوئبے کو اس مخصوص کام کے لیے کرپٹو کرنسی میں 30،000 ڈالر کی رقم ادا کی گئی۔ اسی طرح کے ایک دوسرے واقعے میں ٹوئبے نے میموری کارڈ کو ایک چیونگ گم کے پیکٹ میں چھپا کر ایک جگہ پر رکھ دیا۔ اس کام کے لیے انہیں 70ہزار ڈالر ملے۔ جوناتھن اور ڈائنا ٹوئبے کو منگل کے روز ویسٹ ورجینیا کی ایک عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
Stay connected with us for the latest updates. Follow us on Facebook and Twitter.