چین کے خلاف امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا کا دفاعی معاہدہ
امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا کے رہنماؤں نے بدھ کے روز ایک نئے ‘انڈو پیسفک ڈیفنس پارٹنرشپ‘ معاہدے کا اعلان کیا۔ اس سہ فریقی دفاعی اتحاد کے تحت امریکا اور برطانیہ کی جانب سے آسٹریلیا کو جوہری طاقت سے لیس جدید ترین سب میرین ٹیکنالوجی فراہم کی جائے گی۔ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت ہوئی ہے جب امریکا اور مغربی ملکوں کے چین کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی بڑھتی جارہی ہے۔ مغربی ممالک چین کی بڑھتی اقتصادی ، سیاسی اور عسکری طاقت کے خلاف صف آرا ہیں ، یاد رہے کہ اس سے پہلے امریکہ کی سربراہی میں کواڈ نامی اتحاد بھی قائم ہے، جس میں آسٹریلیا، انڈیا، جاپان اور امریکہ شامل ہیں۔
معاہدے میں کیا کچھ ہے؟
اس کے تحت تینوں ممالک اپنی دفاعی صلاحیتوں بشمول سائبر سکیورٹی، مصنوعی ذہانت اور زیر آب نظام کو بہتر بنانے کے لیے جدی ٹیکنالوجی کا تبادلہ کریں گے۔ تینوں ممالک ہند بحرالکاہل میں چین کی بڑھتی ہوئی طاقت کے خلاف ایک دوسرے کا ساتھ دیں گے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک ورچوئل میٹنگ کے دوران کہا، ”آج ہم نے تینوں ملکوں کے درمیان باہمی تعاون کو مزید مستحکم کرنے اور اسے ایک رسمی شکل دینے کے لیے ایک اور تاریخی قدم اٹھایا ہے۔ کیونکہ ہم تینوں یہ سمجھتے ہیں کہ ہند بحرالکاہل میں طویل مدتی امن اور استحکام کے لیے ایسا کرنا ناگزیر ہے۔”
آسٹریلیا کی جوہری طاقت میں اضافہ
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا کہ تینوں اتحادی، پہلے سے ہی خفیہ معلومات ایک دوسرے سے شریک کرنے والے پانچ ملکی اتحاد ‘فائیو آئیز‘ کے رکن ہیں، جس میں کینیڈا اور نیوزی لینڈ بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ نیامعاہدہ ”ہماری دوستی میں ایک نئے باب کا اضافہ ہے اور اس شراکت داری کا پہلا کام آسٹریلیا کے لیے جوہری طاقت سے لیس آبدوزوں کے حصول میں مدد کرنا ہے۔” اس معاہدے کے بعد آسٹریلیا پہلی مرتبہ جوہری طاقت سے لیس آبدوز تیار کرسکے گا۔ وہ برطانیہ کے بعد دوسرا ملک بن جائے گا جو اپنے جہازوں میں امریکی جوہری پروپلسن ٹیکنالوجی استعمال کرسکے گا۔ جانسن نے کہا کہ ، ”یہ جہاز جوہری ہتھیاروں سے لیس نہیں ہوں گے بلکہ یہ جوہری ری ایکٹروں سے آراستہ ہوں گے اور ہم جوہری ہتھیاروں کے عدم توسیع کے اپنے وعدوں پر پوری طرح قائم رہیں گے۔”
فرانس کو اس معاہدے سے دھچکا؟
آسٹریلیا نے اسی کے ساتھ فرانسیسی سب میرین والے معاہدے کو منسوخ کردیا۔ سن 2016 میں فرانس نے آسٹریلوی بحریہ کے لیے 12 آبدوز تیار کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔ 50 ارب آسٹریلوی ڈالر کا یہ معاہدہ آسٹریلیا کا اب تک کا سب سے بڑا دفاعی معاہدہ تھا۔جس پر کچھ عرصہ پہلے ہی دونوں ممالک میں اتفاق ہوا تھا۔ آسٹریلوی وزیراعظم اسکاٹ موریسن نے بتایا کہ امریکا اور برطانیہ کے قریبی تعاون سے یہ آبدوز ایڈیلیڈ میں تیار کیے جائیں گے۔ انہوں نے ٹاما ہاک کروز میزائلوں سمیت طویل دوری تک مار کرنے والے میزائلوں کو اپ گریڈ کرنے کا بھی اعلان کیا۔ تینوں ملکوں کے اس نئے معاہدے کے اعلان کے فوراً بعد نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسینڈا آرڈرن نے اپنے ملک کی آبی حدود میں جوہری طاقت والے جہازوں کے داخلے پر پابندی کا اعادہ کیا۔ خیال رہے کہ امریکا ‘کواڈ‘ اسٹریٹیجک ڈائیلاگ گروپ کا بھی حصہ ہے جس میں آسٹریلیا، بھارت اور جاپان شامل ہیں۔ ان چاروں ملکوں کے رہنما اگلے ہفتے واشنگٹن میں براہ راست ملاقات کرنے والے ہیں۔
امریکا چین تعلقات میں کشیدگی
آسٹریلیا نے کہا ہے کہ اس نئے معاہدے کے بعد خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے عزائم کے حوالے سے امریکا نے محتاط رویہ اختیار کیا ہے۔ آسٹریلوی وزیر اعظم موریسن نے کہا، ”دیگر امور پر بات چیت کے لیے صد رشی جن پنگ کو کھلی دعوت ہے۔” واشنگٹن میں چینی سفارت خانے نے نئے اتحاد کے اعلان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان ملکوں کو”سرد جنگ کی ذہنیت اور نظریاتی تعصب سے باہرنکلنا چاہیے۔” وائٹ ہاؤس ماضی میں سنکیانگ میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں، ہانگ کانگ میں مخالفین کے خلاف کارروائیوں اور کورونا وائرس سے نمٹنے کے اس کے طریقہ جیسے متعدد امور پر بیجنگ کی نکتہ چینی کرتا رہا ہے اور بعض اوقات اس پر پابندیاں بھی عائد کی گئی ہیں۔ بائیڈن نے کہا تھاکہ وہ کورونا وائرس کی وبا اور ماحولیاتی مسائل جیسے اہم امور پر چین کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں لیکن دوسری طرف امریکا کے اتحادیوں میں بین الاقوامی امور میں چین کے بڑھتے ہوئے اثررسوخ کے خلاف امریکہ کواڈ نامی اتحاد کے بعد اب اس نئے بلاک کو تشکیل دے چکا ہے۔
فرانس کا رد عمل
فرانس نے جمعہ کے روز اس سیکورٹی معاہدے کے نتیجے میں آسٹریلیا کے ساتھ پچاس ار ب آسٹریلوی ڈالر کی ڈیل کینسل ہونے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔ فرانس نے آسٹریلیا اور یوایس سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے۔گوکہ اس ڈویلپمنٹ پر کنسلٹ کرنے کے لیے سفیر کو بلایا گیا ہے۔ لیکن یہ پہلی دفعہ ہے کہ فرانس کی وزارت خارجہ نے امریکہ سے اپنے سفیر کو بلایا ہو۔ فرانس کے صدر نے اس سے پہلے بدھ کے روز کہا کہ آسٹریلیا کی امریکہ کے ساتھ سب میرین ڈیل ناقابل قبول ہے۔ اور اتحادیوں کے درمیان ایسا رویہ ناقابل قبول ہے۔ اس سے پہلے ایک فرنچ ڈپلومیٹ نے امریکہ کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی پر بات کی۔ فرنچ آفیشلز نے صدر جوبائیڈن کے اس اقدام کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکہ فرسٹ ڈاکٹرائن کے مترادف قرار دیا۔ یاد رہے کہ فرانس کئی سالوں سے یورپ کا ایک الگ بلاک تشکیل دینے کی کوششوں میں ہے جس کا مقصد انڈوپیسفک ریجن میں تجارتی ، سیاسی اور دفاعی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔ فرانس نے اس ہفتے ایک منصوبہ بھی ان ویل کیا جسکا مقصد ریجن کے ممالک جیسا کہ چین، جاپان، نیوزی لینڈ اور انڈیا سے ان تینوں شعبوں میں تعلقات کو بہتر بنانا ہے۔ آپ کی اس ڈویلپمنٹ پر کیا رائے ہے کمنٹ باکس میں اسکا اظہار ضرور کریں۔
Stay connected with us for the latest updates. Follow us on Facebook and Twitter.