تیونس میں کیا ہورہاہے؟
شمالی افریقہ میں موجود مسلم اکثریتی ملک تیونس میں صدر نے 30 دن کے لیے اسمبلی کو معطل کرکے تمام اختیارات اپنے ہاتھ میں کرلیے ہیں۔گزشتہ روز تیونس کے صدر قیس سعید نے اسمبلی کے تمام اختیارات کو30 دن کے لئے منجمد کر دیا اور اسمبلی ممبران کی استثنائیت کو التوا میں ڈال دیا ہے۔ قیس سعید نے وزیر اعظم ہاشم المشیشی کو ان کے عہدے سے برخاست کر دیا اور اپنے متعین کردہ وزیر اعظم کے ساتھ حکومت چلانے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کرپشن کی فائلیں منظر عام پر لانے کے لئے اٹارنی جنرل کا عہدہ سنبھالنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ صدر قیس سعید نے کہا ہے کہ تیونس کو اس وقت درپیش لُوٹ مار کی صورتحال سے چھٹکارہ دلوانے کے لئے ہنگامی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ناموں کو پوشیدہ رکھتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ بعض گروپوں نے مخصوص علاقوں میں خانہ جنگی شروع کروانے کے لئے پیسے جمع کئے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہ فیصلے چند ماہ قبل لینا ضروری تھے ۔ فیصلے اسمبلی اسپیکر اور وزیر اعظم ہاشم المشیشی کے ساتھ مشاورت کے بعد کئے گئے ہیں۔ صدر قیس سعید نے کہا ہے کہ فیصلوں کی رُو سے اسمبلی کے تمام اختیارات کو30 دن کے لئے منجمد کر دیا گیا اور اسمبلی ممبران کی استثنائی حیثیت التوا میں ڈال دی گئی ہے۔ وزیر اعظم ہاشم المشیشی کو معطل کر دیا گیا ہے اور ان کی جگہ نئے وزیر اعظم کا تعین کیا جائے گا۔مذکورہ فیصلے فوری طور پر نافذالعمل ہونگے، اس دوران بعض سیاسی شخصیات کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔تاہم اسمبلی اسپیکر نے حالات کو “ماشل لاء” قرار دیا ہے۔سپیکر نے تیونس کو ایک نیا مصر اور قیس سعید ایک نیا السیسی قرار دیا اور کہا ہے کہ ” جمہوری طریقے سے منتخب حکومت اور پارلیمنٹ تاحال اپنے عہدے پر بحال ہے”۔ خیال رہے کہ تیونس کے شہریوں کو، صدر سعید قیس کے بیانات کے فوراً بعد، سڑکوں پر نکل کر جشن مناتے دیکھا گیا ہے۔ گذشتہ مہینوں میں خاص طور پر دارالحکومت سمیت تیونس کے مختلف علاقوں میں عوام حکومت اور حزب اختلاف کی کچھ پارٹیوں کے خلاف احتجاج کرہی تھی۔
Stay connected with us for the latest updates. Follow us on Facebook and Twitter.