What is so Special about Anatolian Eagle Exercise?
ترکی کے شہر قونیا میں اناطولین ایگل سنٹر سہولیات کے اعتبار سے دنیا کے تین ٹیکٹیکل اور ٹریننگ سنٹر ز میں شمار ہوتا ہے، جبکہ یورپ کا یہ واحد ٹیکٹیکل ٹریننگ سنٹر ہے۔ اس سنٹر پر منعقد ہونیوالی اناطولین ایگل 2021 مشقوں میں پاکستان سمیت دنیا بھر کے بیس ممالک حصہ لے رہے ہیں۔ یہ مشقیں کب سے کب تک ہونگی، ان میں کونسے ممالک شریک ہورہے ہیں، اور یہ شرکت کرنیوالے ممالک کے لیے کیوں اہم ہے ، اسکے علاوہ اس ایکسرسائز میں کونسی ٹریننگ ایڈز استعمال ہوتی ہیں اور مشقوں کو کیسے مانیٹر اور ایویولئٹ کیا جاتا ہےاس پر بات کریں گے.
اناطولیئن ایگل ٹریننگ سنٹر
اناطولین ایگل ٹریننگ سنٹر کو 2001 میں قائم کیا گیا تھا۔ اس وقت دنیا بھر میں سہولیات اور صلاحیتوں کے اعتبار سے دنیا بھر میں ٹوٹل تین ٹیکٹیکل ٹریننگ سنٹر موجود ہیں جن میں سے ایک یہ سنٹر ہے۔ یورپ بھر اس طرح کی سہولیات اور نظام سے لیس یہ واحد سنٹر ہے۔ایکسرسائز ایریا ترکی کے توض جھیل اور اسکے آس پاس 300سے400 کلومیٹر علاقے پر مشتمل ہے۔ اتنے وسیع و عریض ایریا ہونیکی وجہ سے شریک ایئر کرافٹس کو بغیر کسی لمیٹیشن اور رکاوٹ کے اپنی فلائٹ ٹیکٹیکس ایمپلائے کرنیکا موقع دستیاب آتا ہے۔ یہاں سویلین ایئر ٹریفک سے بھی متاثر ہونیکا کوئی مسلہ نہیں ہوتا۔ ٹریننگ سنٹر کے قیام کےبعد سے یہاں پر ٹوٹل 43 ٹریننگ ٹرمز یقینی بنائی گئی ہیں۔ جس میں سے 24 بین الاقوامی اور انیس مقامی ہیں۔ ابتک پندرہ سے زائد شریک ممالک 24 ہزار سورٹیز یہاں پر مکمل کرچکے ہیں۔
اناطولیئن ایگل مشقوں کی تاریخ
2001 سے ہر سال اناطولین ایگل مشقیں قونیا کے شہر میں اناطولین ایگل ٹریننگ سنٹرپر منعقد ہورہی ہیں۔ ان مشقوں میں شریک ممالک کو حقیقی جنگی ماحول میں اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے ملکی اور غیر ملکی اثاثوں کے ساتھ ٹیکٹیکس اور ٹیکنیکس کو ٹیسٹ اور ڈویلپ کرنیکے موقع ملتا ہے۔
یہاں شریک ایئر فورسز کو ملکر اپریشنل پروسیجرز پر عمل کرتے ہوئے اپنے مشن کی افادیت کو بڑھانے اور ایک دوسرے کی مدد کرنیکا موقع ملتا ہے۔
پاکستان ان مشقوں میں 2004 سے شرکت کررہا ہے۔ پہلی مرتبہ پاکستان نے اپنے جے ایف سیونٹین طیاروں کے ساتھ ان مشقوں میں 2019 میں شرکت کی تھی۔
حالیہ مشقوں میں شریک ممالک
اس سال کے ایڈیشن کا آغاز 21 جون سے ہوگا اور یہ دو جولائی تک جاری رہیں گی، اناطولین ایگل 2021 میں ترک ایئر فورس اور ترک نیول فورس کے علاوہ ، پاکستان، آذربائیجان ، قطر ، اور نیٹو کے ایوایکس طیاروں کے علاوہ ، بنگلہ دیش، بلغاریہ، برکینو فاس، جارجیا، بیلاروس، عراق، سویڈن، کوسو، لبنان، ہنگری، ملائشیا، نائیجریا، رومانیہ، تیونس، یوکرین، اومان، اور اردن کے علاوہ جاپان بطور ابزرو ر شامل ہے۔
حالیہ مشقوں میں شریک ممالک کے ایئر کرافٹس
حالیہ مشقوں میں آزربائیجان اپنے دو مگ 29 اور دو سو 25 ، قطر چار رفال جیٹس، پاکستان پانچ جےا یف سیونٹین کے ساتھ شرکت کریں گے، اسکے علاوہ نیٹو سے ایک ای تھری اے اے ویکس، ترک ایئر فورس 38 ایف 16 سی اور ڈی طیاروں اور ایک کے سی 135 آر کےعلاوہ، ایک E7Tایویکس اور ایک انکا ایس ڈرون کے ساتھ شرکت کریگی۔ اسی طرح سے ترک نیوی دو فریگیٹس اور دو فاسٹ اٹیک کرافٹس کے ساتھ ان مشقوں میں شامل ہے۔ حالیہ مشقوں میں ترک ایئر فورس کے نیٹو رسپانس فورس میں شامل ایلمینٹس کی سرٹیفیکشن بھی پہلی مرتبہ عمل میں لائی جائیگی۔
ان مشقوں سے کیا حاصل ہوگا؟
ایئر کمبیٹ منورنگ انسٹرومنٹینش سسٹم یعنی ACMIجیسی ٹریننگ ایڈز اور پوسٹ مشن اینلائسز سسٹم کی سہولیات ان مشقوں میں دستیاب ہونگی، ان سسٹمز کی بدولت ٹریننگ کی پرفارمنس یعنی کارکردگی کو ساتھ ساتھ یا پھر بہت کم وقت میں ایویلیوایٹ کرنایقینی بنانے میں مدد ملتی ہے۔ اناطولین ایگل مشقیں شریک ممالک کو ایڈوانسڈ جوائنٹ ٹریننگ ماحول فراہم کرتی ہے جس میں شامل ایلیمنٹس کو اپنا کمبیٹ ریڈی نیس لیول بڑھا نے میں مدد ملتی ہے۔ ان ایکسرسائزز کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتا ہیں کہ ایکسرسائز ایریا میں تین ایئر ٹو گروانڈ ریجنز موجود ہیں جس میں سے ایک ٹیرسکان، دوسری کوک اور تیسری کراپمار ہے۔ ان رینجز میں سرفیس ٹو ایئر میزائل تھریٹس جیسا کہ SA-6, SA-8, SA-11اور ZSU23سسٹمز موجود ہیں تاکہ ایئرکرافٹس کو ریئل ٹائم تھریٹس کے خلاف کھیلنا پڑے۔
اناطولیئن مشقوں میں ہوتا کیا ہے؟
اناطولین ایگل مشقوں میں دو مخالف ایئرئل فورسز ہوتی ہیں جس میں سے ایک کو ریڈ فورس اور دوسری کو بلیو فورس کہا جاتا ہے۔ گراونڈ کنٹرولرز کو ریڈ آئی کا کوڈ نیم دیا جاتا ہے۔ریڈ فورس بنیادی طور پر اگریسر رول میں ہوتی ہے جبکہ ریڈ آئی اپریشنز کو مانیٹر کرنے اور مختلف تھریٹ سسٹمز کو بلیو فورس ایئر کرافٹ کے خلاف استعمال کرتی ہے۔ تمام شریک ایئر کرافٹس کو رئیل ٹائم وائٹ فورس کی جانب سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔ ان مشقوں میں مختلف اثاثہ جات سے کمبیٹ سرچ اینڈ رسکیو، کلوز ایئر سپورٹ، سپریشن آف اینمی ایئر ڈیفنس ، ایئر ٹو ایئر ریفولنگ، ایئر ٹو گراونڈ مشنز کے علاوہ ڈی سی اے یعنی ڈیفنسیو کاونٹر ایئر جیسے مشنز کنڈکٹ کیے جاتے ہیں۔ یاد رہے کہ ڈی سی اے میں تما م طرح کے دفاعی اقدامات اٹھائے جاتے ہیں جس میں مخلاف فورس کے ایئر کرافٹس کو اپنی حدود میں داخلے سے روکنے کے لیے ڈیٹکٹ، آئیڈینٹفائی، انٹرسپٹ اور ڈسٹرائے یا نگیٹ کیا جاتا ہے۔
پھر ڈی بریفنگ میں ان مشنز کے رزلٹس کو اینلائز کیا جاتا ہے جو اناطولین ایگل مشقوں میں ایک لحاظ سے وارٹائم ماحول بنانے اور کارکردگی کو بہتر بنانے کا باعث بنتا ہے۔ بلڈنگ بلاک اپروچ کے ساتھ ہر مرحلے میں ڈیفکلٹی لیول بڑھتا جاتا ہے۔ ہر پیکچ میں شریک ممالک کو لیڈ کرنیکا موقع دیا جاتا ہے۔ جس سے ایئر کریو کو بہترین تربیت اور ریئل ورلڈ کنفلکٹ کے لیے تیارکرنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے۔ یہ سناریو کمبائینڈ ایئر اپریشنز کے تحت بلیو اور ریڈ فورسز دونوں کے لیے ہوتا ہے۔
مثال کے طور پر اگر 2019 میں ہونیوالی اناطولین ایگل مشقوں کی بات کریں تو اس میں پہلے بیان کیے گئے مشنز کے علاوہ، انٹرڈکشن آف ایئر ڈیفنسسز، ڈائنامک ٹارگٹنگ ، سٹریٹیجک اسالٹس، کے علاوہ ہائی ویلیو اور ٹائم سنسٹیو ٹارگٹس کے خلاف ایئر سٹرائکس کی جاتی ہیں۔
ٹریننگ کی مانیٹرنگ اور کنٹرول
ان مشقوں میں شریک تمام فلائٹ انفارمیشن، شریک ایئر کرافٹس کی لوکیشن اور پوزیشن ایئر کمبیٹ منوورنگ انسٹرومینٹیشن سسٹم کے ذریعے کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کو ٹرانسفر کردی جاتی ہے۔ اسی طرح سے ریڈار ٹریکس، سرفیس ٹو ایئر میزائل سسٹم کے میزائل شاٹس، ایویکس ایئر کرافٹس، لینڈ بیسڈ ریڈارز اور دوسرے اینٹی ایئر کرافٹ سسٹم کو بھی کمانڈ، کنٹرول سنٹر ل کے ساتھ جوڑ دیا جاتا ہے۔ پری فلائٹ بریفنگ اور پوسٹ فلائٹ ڈی بریفنگ کمانڈ ، کنٹرول سنٹر میں موجود ہال میں کی جاتی ہے، جس میں چار سو پچاس سے افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ ایکسرسائز کے دوران سورٹیز کو ملٹی ایجس سائٹ ایمولیٹر پر اپریشن سنٹر میں کنٹرول اور کمانڈ کیا جاتا ہے۔
ریڈ فلیگ اور اناطولیئن ایگل مشقیں
واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ کے 2005 میں لکھے گئے آرٹیکل کے مطابق اناطولیئن ایگل مشقیں امریکی ایئر فورس کی ریڈ فلیگ مشقوں کے ہم پلہ ایکسرسائزز ہیں جس میں ریئل کمبیٹ انوائرنمنٹ میں شریک ممالک کی ایئر فورسز کو سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ امید ہے آپکو اس ویڈیو سے اناطولیئن ایگل مشقوں کی تاریخ اور افادیت کا اندازہ ہوگیا ہوگا
Stay connected with us for the latest updates. Follow us on Facebook and Twitter.