افغانستان کی صورت حال
دو روز قبل طالبان نے قندوز پر قبضہ کرلیا تھا جس میں اسکے ہاتھ کئی امریکن آرمرڈ وہیکلز، کچھ ٹینک اور سازوسامان کے علاوہ انڈیا کی طرف سے افغان فورسز کو فراہم کردہ ہیلی کاپٹر بھی ہاتھ آیا تھا۔ صبح سویرے ہرات میں افغان فورسز اور طالبان میں شدید لڑائی کی خبریں سننے کو ملیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق افغان طالبان نے افغانستان کے تیسرے بڑے شہر ہرات پر مکمل قبضہ کرلیا ہے۔ اس دوران ہرات میں طالبان کے خلاف لڑنے والے اسماعیل خان اور انکی ملیشیا کو پکڑلیا۔ اسماعیل خان کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ انہوں نے طالبان کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے۔ ادھر افغانستا ن کے نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر حمد اللہ محب کی ایک مبینہ آئیڈیو لیک ہوئی ہے جس میں جنرل دوستم پر مایوسی اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سنائی دیئے انکی اس آڈیو کے مطابق حکومت نے جنرل دوستم پر پیسوں کی تجوریاں خالی کردیں مگر کئی فائدہ نہیں ہوا۔ ادھر امریکی وزات خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ کابل ائیرپورٹ کی حفاظت کےلیے فوجی تعینات کرے گا تاکہ سفارتخانے کے عملے کو نکالا جا سکے۔وزارت خارجہ کا افغان اتحادیوں کے لیے روزانہ فلائٹس چلانے کا منصوبہ ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق افغانستان کے نائب صدر امراللہ صالح کابل سے فرار ہو گئے پارٹی ذرائع نے کہا تھا کہ صالح گزشتہ رات تاجکستان چلے گئے، وہاں سے ویڈیو پیغام میں آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے۔ اب سے چند گھنٹے پہلے امراللہ صالح کا بیان بھی سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا کہ کسی بھی حالت میں اور کسی بھی معاہدے کے تحت طالبان کو قبول نہیں کریں گے۔ مجھے یقین ہے کہ طالبان ناکام ہوں گے۔ انھوں نے فیس بک پر پیغام جاری کیا کہ کھیل ابھی ختم نہیں ہوا اور وہ پوری قوت سے طالبان کے خلاف لڑیں گے۔ ایک اور خبر کے مطابق ہرات ائیر پورٹ پر ایک جنگی طیارہ پر طالبان نے اپنے قبضے میں لے لیا جس کے بارے میں غیر مصدقہ اطلاعات ہیں کہ یہ انڈیا کی طرف سے فراہم کردہ تھا۔ طالبان نے ہرات میں کئی ہیلی کاپٹر اور امریکی ساختہ سکین ایگل سرویلینس ڈرون بھی اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔ ادھر لوگر کے صوبائی گورنر عبدالقیوم رحیمی طالبان کی تحویل میں ہیں۔انکی کچھ دیر پہلے کی تصویر ریلیز کی گئی جب طالبان نے ان کے دفتر کا کنٹرول حاصل کیا ۔ اطلاعات کے مطابق رحیمی مقابلہ کرنا چاہتے تھے مگر پولیس، این ڈی ایس چیف اور دوسرے آفیشلز نے سرنڈر کر دیا۔ اسوقت باد غیس کے صوبائی دارالحکومت قلعہ نوا میں لڑائی جاری ہے۔ یادر ہے کہ اسوقت چارسو اکیس اضلاع میں سے دو سے بیس سے زائد طالبان کے کنٹرول میں ہیں جبکہ گیارہ صوبائی دارالحکومت بھی طالبان کے کنٹرول میں ہیں۔
Stay connected with us for the latest updates. Follow us on Facebook and Twitter.